ایمسٹرڈیم کی سیر

قوموں کی تہذیب وتمدّن سے آشنا ہونے کے لیے قرآن میں حکم ہے کہ زمین میں پھرو اور انکار کرنے والی مردہ قوموں کے حالات سے واقفیت حاصل کرو۔ چنانچہ ہم نے کئی ممالک دیکھے اور جہالت کی زندگی سے روشنی تک حالات کا علم ہوا۔ موجودہ دور میں ہالینڈ کے لوگوں نے جینے کا سلیقہ سیکھ لیا اور ماڈرن تہذیب و تمدن کے میدان میں عروج حاصل کیا۔ ڈچ قوم نے اپنے اردگرد پر غور کیا۔ تدبر و تفکر اور یکسوئی سے اپنے اندر انقلاب برپا کر کے دنیا کی ماڈرن قوموں میں اپنا شمار کر لیا۔ ایک زمانہ تھا کہ ڈچ مچھلیاں پکڑتے تھے۔ کشتی رانی ان کا پیشہ تھا۔ پھر یہ لوگ امریکہ کے شمال مشرقی حصہ پر قابض ہو گئے تھے۔

نیویارک کے علاقہ کو ڈچ کے قبضہ کی بدولت نیو نیدر لینڈ کہا کرتے تھے۔ یہ بڑی محنتی قوم ہے۔ ذہنی اور فکری سوچ ان کا سرمایہ ہے۔ ان لوگوں نے چھوٹے سے ملک کو کمال کا عروج بخشا ہے۔ ایئرپورٹ سطح سمندر سے نیچے ہے۔ ریل گاڑی کا انتظام زیر زمین ہے۔ سمندر کو روک کر شہر آباد کر لیے۔ نیدرلینڈ خوبصورت ترین چھوٹا سا ملک ہے اور بے پناہ قسم کا صاف ستھرا، ڈسپلن کا پابند ہے۔ ان کا فضائی سفر آرام دہ اور خوشگوار ہے۔ نہایت ماڈرن ایئر پورٹ ہے۔ جس میں ہر طرح کا آرام اور کھلا پن ہے۔ دکانیں عمدہ، شہر میں ریلوے نیٹ ورک حیرت کدہ ہے۔ بسیں چلتی ہیں، ائرپورٹ (Schiphol) کیا غضب کا ہے۔ فضائی کمپنی یم کا عملہ بڑا چوکس ہے۔ یہ ہوائی اڈا 45 میٹر سطح سمندر سے نیچے ہے۔

ہیگ میں دنیا کی بین الاقوامی عدالت ہے۔ اس کو امن کا شہر کہتے ہیں۔ اسی شہر میں بیگم رعنا لیاقت علی خان پاکستان کی سفیر رہ چکی ہیں۔ اسی عدالت کے چیف جسٹس ظفر اللہ تھے۔ اس اکیڈمی سے جسٹس ڈاکٹر نسیم حسن شاہ (مرحوم ) نے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔ ایمسٹرڈیم شہر کی خاصیت یہ ہے کہ اس شہر کو پائلز(Piles) پر بنایا گیا ہے۔ سمندر میں کئی بڑے بڑے مکعب ڈالے گئے اور شہر تعمیر کیا گیا۔ ایسا طریقہ اختیار کیا کہ سمندر کے پانی کو روکا اور عالی شان عمارتیں کھڑی کر لیں۔ کمال تو یہ ہے کہ سمندر کی لہریں زیادہ نہیں ہوتیں۔ ہم نے سمندر کی سیر کی۔

سمندر کے کنارے اعلیٰ قسم کی لذیذ مچھلی میسّر آتی ہے۔ اس کا نام 17ویں صدی میں پڑا۔ اس وقت ایک آدمی جس کا نام ایمسٹرڈیم تھا، اُس نے اپنا مکان سمندر کے قریب بنایا، یہ مکان اب بھی موجود ہے۔ جس میں بوڑھے حضرات کا قیام ہے۔ شاہی محل کے سامنے آزادی کا نشان ہے۔ ایمسٹرڈیم میں میوزیم بہت عمدہ ہیں۔ پینوراما میسزڈک، وہ جگہ ہے جہاں ڈچ پینٹر نے ایک بڑی پینٹنگ پینوراما کو ایک بڑے کپڑے پر 17ویں صدی کے مناظر پیش کیے، ایسا لگتا ہے کہ یہ پینٹنگ کل تیار ہوئی۔ اس کا کام اتنا قدرتی اور اعلیٰ ہے کہ حکومت ہالینڈ نے اس کے نام کا سکّہ جاری کیا۔ اس کی شہرت نہریں بھی ہیں جو شہر میں رواں دواں ہیں۔

یہ لوگوں کو خوشی اور تفریح کا سامان مہیا کرتی ہیں۔ کئی مقامات پر نہروں کے اوپر پل تعمیر کیے گئے ہیں۔ جب کوئی اونچی چیز کا نہر سے گزر ہوتا ہے تو ٹریفک تھوڑی دیر کے لیے رُک جاتی ہے۔ پل (تعمیر شدہ) اوپر اٹھ جاتا ہے۔ یہاں پر خاص قسم کے گھر ہیں، ایک ہی طرز پر بنے ہوئے ہیں۔ میوزیم بے شمار ہیں۔ 17ویں صدی کے تعمیر شدہ مکانات موجود ہیں اور ماڈرن آرکیٹیکچر کے نمونے بھی میسّر آتے ہیں۔ ہم نے ایمسٹرڈیم کی گلیوں، بازاروں، چوراہوں کی سیر کی، ہر لحاظ سے ہم نے اس شہر کو منفرد پایا۔

ایمسٹرڈیم کے قدیم علاقہ میں جائیں تو جس طرح اندرون لاہور ہے۔ وہ نقشہ نظر آتا ہے۔ اس میں میوزیم، پارک، مارکیٹ آپ کو اپنی طرف راغب کرتی ہیں۔ اس میں تقریباً 6 ہزار 8 سو ٹرسٹ بلڈنگز ہیں جو حکومت کے قبضہ میں ہیں۔ ان بلڈنگز کا تعلق 16ویں اور 20ویں صدی سے ہے۔ ہالینڈ کے لوگ فرانسیسیوں یا جرمن یا اٹلی والوں کی طرح انگریزی بولنا پسند نہیں کرتے۔ مگر آپ انگریزی میں مدعا بیان کر سکتے ہیں۔ یورپی ممالک کی طرح یہاں بھی آپ کو انڈونیشیا، فرانس، اٹلی، میکسیکن اور انڈو پاکستان ریسٹورنٹ میسّر آئیں گے۔

مگر ایمسٹرڈیم کی برائون کافی طبیعت کو ہشاش بشاش کر دیتی ہے۔ عمدہ بھنی ہوئی مچھلی میسّر آتی ہے۔ نوجوان علیٰحدہ ریسٹورنٹ میں اپنا ڈیرہ لگاتے ہیں۔ آرٹ ڈیگو کیفے ہیں۔ ریسٹورنٹ رات ایک بجے تک کھلے رہتے ہیں۔ ایمسٹرڈیم اور ڈائمنڈ کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ گزشتہ چار صدیوں سے ایمسٹرڈیم نے ڈائمنڈ کی تجارت کو دنیا بھر میں مشہور کر دیا۔ یہ لوگ ہیروں کی تراش خراش میں اتنے ماہر ہیں کہ ان کی باریکی کامقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے ایمسٹرڈیم کٹ ہیرے کی تجارت میں مشہور ہو گیا ہے۔ ڈائمنڈ افریقہ میں1867ء میں دریافت ہوا تھا۔ اس سے قبل ایمسٹرڈیم میں ہیرا تراشی کا کام چل رہا تھا۔ آپ کو تعجب تو ہو گا کہ ہیرا کلی نان (Cullinan) اور کوہ نور کی کٹائی اور پالش یہیں ہوئی تھی۔ بلیک ڈائمنڈ 33.74 کریٹ ہے۔ یہاں ہر سال تقریباً 8 لاکھ افراد اس آرٹ سے محظوظ ہوتے ہیں۔ان میں ہم بھی شامل تھے۔

پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی

Leave a comment