لندن نے قتل کے واقعات میں نیویارک کو پیچھے چھوڑ دیا

برطانیہ میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، برطانوی میڈیا کے مطابق لندن میں ہونے والے قتل کے واقعات نے نیویارک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ ایمبررڈ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ برطانوی حکومت نے جرائم کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جرائم پر قابو پانے کے لیے نئے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومت جرائم پر قابو پانے کے لیے ہرممکن اقدام اٹھائے گی۔ ایمبر رڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئے فنڈ میں ساڑھے 6 ارب روپے کی مساوی رقم رکھی گئی ہے، اس فنڈ سے سیکیورٹی فورسز کو اپنا کام بہتر انداز میں کرنے میں مدد ملے گی۔

لندن میں مسلمان کیوں خوفزدہ ہیں ؟

مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔ مسلمانوں  کے خلاف نفرت پر مبنی حالیہ حملوں کا آغاز اس وقت ہوا جب رمضان کے دوران لندن کے علاقے فنزبری میں واقع مسجد سے نکلنے وال نمازیوں پر ایک سفید فام شخص کی جانب سے وین چڑھا دی گئی۔ دیگر پیش آنے والے واقعات میں مشرقی لندن میں ایک مسلمان خاتون، ریشم خان اور ان کے کزن جمیل مختار پر تیزاب پھینکنے کا واقع بھی نمایاں ہے۔ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی مختلف افوائیں گردش کر رہی ہیں، جو شہر کی مسلم کمیونیٹی میں پائے جانے والی تشویش میں اضافہ کر رہی ہیں۔

لندن کی رہائشی مہر خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘سوشل میڈیا پر مسلمانوں پر حملوں کی بہت سی اطلاعات گردش کر رہی ہیں، مختلف واقعات میں مسلمانوں کو نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔ میں اپنی گاڑی کا شیشہ بھی نیچے نہیں کرتی، ڈر لگتا ہے کہ کوئی تیزاب ہی نہ پھینک دے۔’ کونسلر عبید کے بقول مسلم کموینیٹی یہ محسوس کرتی ہے کہ وہ نشانے پر ہے۔ شہر کی مسلم آبادی میں پائے جانے والے ڈر اور تشویش سے مقامی منتخب نمائندے بھی بخوبی واقف ہیں۔ لندن کے علاقے نیوہم سے کونسلر عبید خان کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘لندن میں مسلمان خوفزدہ ہیں، لوگ کسی کے لیے دروازہ کھولتے ہوئے بھی ڈرتے، انھیں ڈر ہے کہ کوئی تیزاب ہی نہ ان پر پھینک دے۔’
عبید خان کا مزید کہنا تھا کہ ‘خوف کا یہ عالم ہے کہ کچھ لوگ اپنے ساتھ گاڑیوں میں پانی رکھتے ہیں، اگر خدانخواستہ تیزاب پھینکا جائے تو اسے فوراً دھویا جا سکے۔’

سکاٹ لینڈ یارڈ نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران لندن میں چالیس سے زیادہ تیزاب حملے رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ میں مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ لندن پولیس کے بقول ایسے حملوں کو ہرگزبرداشت نہیں کیا جائے گا اور ان میں ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔ لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کے سنیئر افسر سپرنٹینڈینٹ وحید خان کا بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں کو شہر میں نشانہ بنایا جا رہا ہے، بلکہ ہر رنگ ونسل کے لوگ حالیہ حملوں سے متاثر ہوئے ہیں۔’

سپرنٹینڈینٹ وحید خان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پولیس مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی تحقیقات میں کسی قسم کی تفریق نہیں کرتی اور جیسے پولیس دوسروں کے لیے کام کرتی ہے ویسے ہی مسلمانوں کے لیے بھی کام کرتی ہے۔‘ اگرچہ پولیس مسلمانوں کے خلاف ہونے والے نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ واقعات کے بعد شہر کی مسلمان آبادی میں ایک خوف کی فضا پائی جاتی ہے۔

اطہر کاظمی
بی بی سی اردو، لندن