راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کے دوران کراچی کے معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار کا تذکرہ ہوا تو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس کے لیے مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے میڈیا میں آنے والی ان رپورٹس کا نوٹس لیا جس میں بتایا گیا تھا کہ گذشتہ ہفتے کراچی کے علاقہ شاہ لطیف ٹاؤن میں وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کے مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں ہلاکت کے الزام میں ملیر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار کو معطل کر دیا گیا جبکہ وہ واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے سامنے بھی پیش نہیں ہو رہے۔
رپورٹس میں مقتول کے ایک قریبی عزیز کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ پولیس نے نقیب اللہ کو 2 جنوری 2018 کو اس کی دکان سے حراست میں لیا تھا اور بعد ازاں ایک جعلی مقابلے میں اسے قتل کر دیا گیا۔

چیف جسٹس نے ابتدا میں کیس کی سماعت بدھ کے روز (24 جنوری 2018) کے لیے مقرر کی تھی تاہم راؤ انوار کی جانب سے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس نے وقفے کے بعد کیس کی سماعت کی اور نئی ہدایات جاری کر دیں۔ نئی ہدایات کے مطابق کیس کی سماعت کراچی رجسٹری میں 27 جنوری 2018 کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کرے گا جس میں آئی جی سندھ اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ، تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کو پیش ہونے کا حکم دے دیا گیا جبکہ راؤ انوار کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔

اس کے علاوہ چیف جسٹس نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ راؤ انوار کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہو رہے۔ میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ماضی میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت گری تو اس کی ایک وجہ ماورائے عدالت قتل بھی تھے۔ اس موقع پر وکیل طارق اسد نے عدالت سے کہا تھا کہ راؤ انوار کے معاملے پر از خود نوٹس لیا گیا لیکن پورے ملک میں ایسے مقابلے ہو رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تمام اقدامات بنیادی انسانی حقوق کے لیے کئے جبکہ سپریم کورٹ اپنا دائرہ اختیار خود طے کرے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی تقریم کبھی کم نہیں ہونے دیں گے اور وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گھڑے مردے مت کھو دیں اگر یہ ادارہ نہ رہا تو آپ کے بچوں کو انصاف کون دے گا۔ اس سے قبل اسلام آباد کے بینظیر انٹر نیشنل ایئرپورٹ کے ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار گزشتہ شب اسلام آباد سے ای کے 615 کی پرواز سے دبئی فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، تاہم امیگریشن کاؤنٹر پر ایف آئی اے کے عملے نے بیرون ملک جانے سے روک دیا اور ان کی بیرون ملک فرار کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے عملے نے راؤ انوار کو یہ کہہ کر دبئی جانے سے روک دیا کہ ان کے خلاف نقیب اللہ محسود کے قتل کی تفتیش جاری ہے لہٰذا جب تک یہ تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتی وہ بیرون ملک نہیں جا سکتے۔ ایئرپورٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کو امیگریشن آرڈر 506 کے تحت روکا گیا، تاہم انہیں کسی ادارے نے حراست میں نہیں لیا جبکہ اس وقت تک معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ابھی تک ای سی ایل میں شامل نہیں تھا۔ خیال رہے کہ 19 جنوری 2018 کو چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کراچی میں مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے قتل کا از خود نوٹس لیا تھا۔ چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سے 7 روز میں واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

Leave a comment