Tag Archives: Rohingya Muslims
آنگ سان سوچی ، عروج سے زوال کا سفر
میانمار فوج کا ‘روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکتوں’ میں ملوث ہونے کا اعتراف
میانمار کی فوج نے اعتراف کر لیا ہے کہ ملکی سکیورٹی فورسز کے ارکان اور بودھ دیہاتیوں نے روہنگیا مسلمانوں کو قتل کیا تھا۔ یہ اعتراف ریاست راکھین میں ملنے والی روہنگیا مسلمانوں کی ایک اجتماعی قبر کے حوالے سے کیا گیا ہے۔
میانمار میں ینگون سے نیوز ایجنسی ایسوس ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ملکی فوج نے اب باقاعدہ طور پر یہ تسلیم کر لیا ہے کہ راکھین میں، جہاں میانمار کے روہنگیا مسلم اقلیتی باشندوں کی اکثریت آباد تھی، ابھی حال ہی میں ایک اجتماعی قبر سے جن 10 مسلمانوں کی لاشیں ملی تھیں، انہیں حکومتی سکیورٹی دستوں کے ارکان اور بودھ دیہاتیوں نے قتل کیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ میانمار کی فوج کا آج دیا جانے والا یہ بیان اپنی نوعیت کا پہلا اعتراف ہے کہ گزشتہ برس اگست کے اواخر سے راکھین میں روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف جو کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا، اس دوران ملکی فوج قتل و غارت میں بھی ملوث رہی تھی۔ اقوام متحدہ کی طرف سے اس کریک ڈاؤن کو میانمار میں سکیورٹی دستوں کی طرف سے روہنگیا اقلیت کی ’نسلی تطہیر‘ کا نام بھی دیا جا چکا ہے اور یہ اس فوجی آپریشن کے باعث پیدا ہونے والے حالات ہی کا نتیجہ تھا کہ میانمار سے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ، امریکا اور کئی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے میانمار کی فوج پر یہ الزامات بھی لگائے جاتے ہیں کہ وہ راکھین میں روہنگیا مسلم اقلیتی باشندوں کے وسیع تر قتل، خواتین کے ریپ اور ان باشندوں کے سینکڑوں گھروں کو جلانے کی مرتکب ہوئی تھی۔
اس کے برعکس میانمار کی فوج اب تک یہ اصرار کرتی رہی تھی کہ وہ اس پورے تنازعے میں کسی بھی قسم کے غلط اقدامات کی مرتکب نہیں ہوئی تھی۔ ملکی فوج کے سربراہ کا فیس بک پر دیا جانے والا بیان تاہم اس سلسلے میں سکیورٹی دستوں کی زیادتیوں کا اولین اعتراف ہے۔ بین الاقوامی طبی تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے مطابق میانمار میں اگست میں شروع ہونے والے کریک ڈاؤن کے دوران صرف ایک ماہ کے اندر اندر ہی ملکی فوج نے کم از کم بھی 6700 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا۔
دنیا بھر میں تین ملین افراد ’بے وطن‘ ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت تیس لاکھ افراد کو بے وطنیت کا سامنا ہے جن کی اکثریت کا تعلق کسی نہ کسی خطے کی مذہبی، نسلی یا ثقافتی اقلیت سے ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اس وقت میانمار کے روہنگیا مسلمان دنیا کی سب سے بڑی ’بے وطن‘ اقلیت ہیں۔ صرف اگست کے بعد سے اب تک چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین مبينہ تشدد اور جبر کے باعث میانمار چھوڑ کر بنگلہ دیش ہجرت کر چکے ہیں۔
یہ ہمارا گھر ہے – شہریت کی تلاش میں بے وطن اقلیتیں‘ کے عنوان سے جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے علاوہ بھی دنیا بھر میں کئی مذہبی، نسلی یا ثقافتی اقلیتوں کو بے وطنیت کا سامنا ہے۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق بے وطن انسانوں کے ساتھ دنیا بھر میں امتیازی سلوک کرنے کے علاوہ ان کا تعاقب بھی کیا جاتا ہے۔ ادارے نے دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ سن 2024 تک ایسی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
یو این ایچ سی آر کے ایک سینئر اہلکار کارول بیچلر نے رپورٹ جاری کیے جانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اگر آپ دنیا میں کسی ملک کی شہریت کے بغیر رہ رہے ہیں تو آپ کی کوئی شناخت نہیں، نہ کوئی دستاویزات ہیں اور نہ ہی تعلیم، ملازمت اور صحت جیسی بنیادی سہولیات۔‘‘ عالمی ادارے نے اقوام عالم سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ان کی سرزمین پر پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت دی جائے، بصورت دیگر ان بچوں کو بھی بے وطنیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ علاوہ ازیں کئی برسوں سے کسی ملک میں رہنے والے مہاجرین کو بھی مقامی شہریت دیے جانے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق بے وطن اقلیتوں میں روہنگیا مسلمانوں کے علاوہ شامی کرد، مقدونیا کی روما برادری، مدگاسکر کی کارانا اور کینیا کی پیمبا اقلیت سے تعلق رکھنے والے انسان سرفہرست ہیں۔
بے وطن انسانوں کے اعداد و شمار کے بارے میں بیچلر کا کہنا تھا، ’’ہم مصدقہ طور پر کہہ سکتے ہیں کہ دنیا میں اس وقت بے وطن انسانوں کی تعداد تین ملین سے زائد ہے۔‘‘ ان سے پوچھا گیا کہ کیا روہنگیا مسلمان کا شمار بھی ایسے انسانوں میں ہوتا ہے جنہیں دانستاﹰ شہریت سے محروم رکھا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا، ’’میانمار میں شہریت سے متعلق قوانین ہیں جن میں ان افراد کی فہرست بھی شامل ہے جنہیں میانمار کا شہری تسلیم کیا جاتا ہے لیکن روہنگیا اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔‘‘ عالمی ادارہ برائے مہاجرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بےوطنیت کی یہ تکلیف دہ صورت حال ختم ہونی چاہیے اور وہ تمام قوانین بھی، جن کی مدد سے ایسے امتیازی برتاؤ کو ممکن بنایا جاتا ہے۔
روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری
اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ میانمار میں ظلم کے شکار روہنگیا مسلمانوں کی کی نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور 10 ہزار سے 15 ہزار افراد بنگلہ دیشی سرحد پر موجود ہیں جبکہ پناہ گزینوں کی تعداد 5 لاکھ 82 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران میانمارمیں ہونے والے تشدد سے بھاگنے والے 10 ہزار سے 15 ہزار کےدرمیان نئے پناہ گزین سرحد میں پہنچ گئے ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کو نذر آتش کیے جانے اور دیگر مظالم کے بعد علاقہ چھوڑ کر بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیش بارڈر گارڈ (بی جی بی) کےایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئے آنے والوں کو ایسے علاقے میں رکھا جا رہا ہے جہاں کوئی موجود نہیں ہے تاہم ابتدائی طور پر اس کی وجوہات معلوم نہ ہو سکیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان آندریج ماہیسس کا کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر اس حوالے سے بنگلہ دیشی حکام سے بات کر رہا ہے تاکہ ‘جو لوگ اپنے آبائی علاقوں میں ظلم اور سخت صورت حال کا شکار ہونے کے بعد سرحد کی طرف آئے ہیں انھیں فوری طور پر داخلے کی اجازت دی جائے’۔
ترجمان نے کہا کہ رکھائن ریاست میں ظلم وستم اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کے باوجود کئی خاندانوں نے وہی پر رہنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ‘وہ اس وقت وہاں سے نکل چکے ہیں جب ان کے گھروں کو آگ لگا دی گئی’۔ خیال رہے کہ نئے آنے والے پناہ گزینوں کا تعلق رکھائن کے ان اضلاع سے ہے جو بنگلہ دیش کی سرحد سے قدرے دور ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کی فہرست میں 45 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد پناہ گزینوں کی تعداد 5 لاکھ 82 ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس فہرست میں حالیہ آنے والے ہزاروں مہاجرین کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انھیں روہنگیا مسلمانوں کی 10 لاشیں ملی ہیں جن کی کشتی دریائے نیف میں ڈوب گئی تھی۔