پاکستان نے نیٹو سپلائی روٹ بند کیا تو امریکا کیا کرے گا ؟

ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر امریکی تجزیہ کاروں کی مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔ کچھ کی رائے میں عسکری امداد کی معطلی کے بعد پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف مزید اقدامات کرے گا۔ لیکن بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی روٹ بند کرنے سمیت کسی اور منفی ردِ عمل کی صورت میں اس کے اثرات افغانستان میں امریکی قیادت میں جاری جنگ پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی روٹ بند کیے جانے کا فی الحال کوئی اشارہ سامنے نہیں آیا۔ لیکن ماضی میں بھی پاکستان ایسا کر چکا ہے۔ سن 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے یہ روٹ بند کر دیا تھا جس سے امریکی اور نیٹو افواج کو کافی مشکلات پیش آئی تھیں۔ اس وقت نیٹو افواج کو سامان کی فراہمی کارگو جہازوں پر وسطی ایشیا کے طویل روٹ کے ذریعے کی گئی تھیں جس کے باعث امریکا اور نیٹو اتحاد کے اخراجات میں کافی اضافہ ہوا تھا۔

پینٹاگون نے سکیورٹی وجوہات کو جواز بناتے ہوئے یہ بتانے سے انکار کیا کہ پاکستان کے راستے نیٹو افواج کا کتنا سامان افغانستان بھیجا جاتا ہے۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ افغان اور نیٹو افواج کا بنیادی انحصار اسی روٹ پر ہے۔ سن 1927 میں قائم کی گئی چین کی ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کے فوجیوں کی تعداد 2015 کے ورلڈ بینک ڈیٹا کے مطابق 2.8 ملین سے زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ’’آئی آئی ایس ایس‘‘ کے مطابق چین دفاع پر امریکا کے بعد سب سے زیادہ (145 بلین ڈالر) خرچ کرتا ہے۔

پاکستان میں سياستدانوں سمیت کئی اہم شخصیات امریکی فیصلے کے بعد نیٹو روٹ کے ذریعے سپلائی کی بندش کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ لیکن امریکی وزیر خارجہ جیمس میٹس نے پینٹاگون میں صحافیوں کو بتایا کہ ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ پاکستان زمینی یا ہوائی راستوں کے ذریعے سامان کی ترسیل روکنے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔ جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں جنوبی ایشیائی امور کی ماہر کرسٹینا فیئر کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے امریکا کو فضائی حدود کے استعمال کی اجازت سے روک دیا تو پھر امریکا کے لیے بہت بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ تاہم سپلائی روٹ کی بندش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات کی روشنی میں یہ امکان بھی موجود ہے کہ امریکا وسطی ایشیا میں روسی اثر و رسوخ کا فائدہ اٹھا کر شمالی روٹ استعمال کر سکتا ہے۔ امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ نیٹو سپلائی روٹ کی عارضی بندش امریکا کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر اسے مستقل یا طویل مدت کے لیے بند کیا گیا تو یہ عمل امریکا کو کافی مہنگا پڑ سکتا ہے۔

بشکریہ DW اردو

Leave a comment