ٹرمپ کا بیان : چین پاکستان کی حمایت میں سامنے آگیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےدھمکی آمیز بیان کے بعد چین پاکستان کی حمایت میں سامنے آگیا۔ چین نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی’’ غیر معمولی خدمات ‘‘ کو تسلیم کرنا چاہیے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو انسداد دہشت گردی کے لئے پاکستان کی غیرمعمولی خدمات کو تسلیم کرنا چاہئے۔  ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کو خوشی ہے کہ پاکستان علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے باہمی احترام کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی سمیت عالمی تعاون میں مصروف ہے۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان تمام موسموں کے دوست ہیں، ہم دونوں فریقین کے فائدے کے لیے ہر طرح کے تعاون کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے کے لیے تیار ہیں۔ گزشتہ روزامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے سال کے اپنے پہلے پیغام میں ایک بار پھرپاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان جھوٹا اور دھوکے باز ہے ، ہم نے 15 سال میں 33؍ ارب ڈالر (تقریباً 36؍ کھرب پاکستانی روپے) دے کر بیوقوفی کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے اور پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔ پاکستان نے امریکی صدر کے الزامات کے بعد امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا اور احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔ دفتر خارجہ میں امریکی سفیر پر واضح کیا گیا کہ امریکی صدر کا اربوں ڈالر کا بیان بالکل غلط ہے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت پیش کی جائے۔

اسرائیلی فوجیوں کے آگے ڈٹ جانے والی فلسطینی لڑکی پر فردِ جرم عائد

اسرائیل میں ایک فوجی عدالت ایک فلسطینی لڑکی پر غربِ اردن میں دو فوجیوں پر حملے کے مقدمے میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔ احد تمیمی اور ان کی کزن کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھگڑ رہی تھیں۔ اس کے بعد انھوں نے ایک فوجی کو دھکہ دیا جبکہ دوسرے کو تھپڑ مارا۔
اس واقعے کی فوٹیج کو آن لائن بہت بار دیکھا گیا اور بہت سے فلسطینی سولہ سال کی اس بہادر لڑکی کو اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کی ہیرو کے طور پر سراہتے ہیں۔

احد تمیمی کی گرفتاری کے بعد ان کے والد باسم نے بھی انھیں اسرائیلی قبضے کے خلاف آواز اٹھانے والی ایک ہیرو کہتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اس پر فخر ہے۔ اس واقعے کے بعد احد کی والدہ ناریمان کو بھی اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ احد سے ملنے پولیس سٹیشن گئی تھیں۔ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ تمیمی خاندان اور اسرائیلی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی مسئلہ کھڑا ہوا ہو ۔  اسرائیلی فوجیوں نے کئی مرتبہ باسم کو گرفتار کیا ہے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انھیں 2012 میں ایک مرتبہ ’ضمیر کا قیدی‘ بھی قرار دیا تھا۔

احد کی گرفتاری اس وقت ہوئی تھی جب ایک دن قبل صدر ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اعلان کے بعد نوجوانوں نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔ احد تمیمی کے والد کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے صبح کے تین بجے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کی بیٹی کو اٹھا کر لے گئے۔ جب ان کی بیوی نے فوجیوں کو روکنے کی کوشش کی تو انھیں بھی دھکا دے کر گرا دیا گیا۔

بھارت میں ہزاروں بچے اسکول جانے کے بجائے جوتے بنانے پر مجبور

بھارت کے نامور سیاحتی شہر آگرہ میں ہزاروں بچے اسکول جانے کے بجائے جوتے بنانے والی فیکڑیوں میں ہر روز کئی کئی گھنٹے انتہائی مشکل حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ جوتے ان بچوں کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ تاج محل کے شہر آگرہ میں ہر سال جوتوں کے لگ بھگ دو سو ملین جوڑے بنائے جاتے ہیں۔ جوتوں کی فیکڑیوں میں شہر کی آبادی کا قریب ایک چوتھائی حصہ ملازمت کرتا ہے۔ تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اس شہر میں جوتے بنانے کے بہت سے کارخانے ایسے ہیں جو گھروں میں قائم ہیں یا پھر غیر سرکاری طور پر چلائے جا رہے ہیں۔ ان میں چھوٹے بچے ہاتھ اور مشین سے جوتوں کی سلائیاں کرتے ہیں اور اس کے علاوہ جوتوں کی پیکنگ بھی کرتے ہیں۔

ایک غیر سرکاری تنظیم ایم وی فاؤنڈیشن کے رکن وین کاٹ ریڈی کا کہنا ہے،’’ ان بچوں کے لیے اسکولوں کی سہولت ہی موجود نہیں جو ان بچوں کی ملازمت کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔‘‘ ریڈی کا کہنا ہے کہ ہمیں تحقیق سے یہ پتا چلا کہ بچوں کے کام کرنے کے اوقات کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔ ان میں سے اکثر گھروں میں قائم کارخانوں میں کام کرتے ہیں۔ یہ بچے کام کے دوران آرام کا وقفہ بھی نہیں لیتے کیوں کہ انہیں جوتے کے ہر جوڑے کی تیاری کے حساب سے پیسے دیے جاتے ہیں۔ ریڈی نے مزید بتایا،’’ ان بچوں کے پاس کھیل کے لیے وقت نہیں۔ یہ چھوٹے گروپوں میں انتہائی چھوٹے اور بغیر کھڑکیوں والے کمروں میں کام کرتے ہیں۔‘‘

ایک سروے کے مطابق جوتوں کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے بچوں کا صرف نصف اسکول جاتا ہے۔ بھارت دنیا میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ جوتے اور چمڑے کی مصنوعات بنانے والا ملک ہے۔ اس جنوبی ایشائی ملک کی جوتوں کی برآمدات کا نوے فیصد یورپ بھیجا جاتا ہے۔ ’انڈیا کمیٹی آف دی نیدر لینڈز‘ نامی ایک تنظیم کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی چمڑے کی صنعت میں لگ بھگ ڈھائی لاکھ افراد انتہائی کم اجرت کے ساتھ مضر صحت ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔

’فیئر لیبر ایسوسی ایشن‘ نامی تنظیم کی ایک تحقیق کے مطابق آگرہ کی کچھ فیکٹریوں نے جو اپنا مال بیرون ملک برآمد کرتی ہیں، بچوں سے کام لینے کے خلاف اقدامات اٹھائے ہیں۔ تاہم ان میں سے بہت سی بڑی کمپنیاں چھوٹے کارخانوں کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں جہاں زیادہ تر بچے ہی جوتے بنانے کا کام کرتے ہیں۔ ’سٹاپ چائلڈ لیبر کولیشن‘ کی سوفی اووا کا کہنا ہے کہ آمدنی میں بہتری، کمیونٹی کی جانب سے بچوں سے کام کرانے کے عمل کی حوصلہ شکنی اور قواعد و ضوابط میں تبدیلی سے ممکن ہے کہ بچوں کے حقوق کی پامالی کو روکا جا سکے۔

بشکریہ DW اردو

پاکستان سے صرف جھوٹ اور دھوکہ ملا، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ گزشتہ پندرہ سالوں میں پاکستان کو دی جانے والی تینتیس بلین ڈالر کی امداد ضائع گئی ہے۔ ٹرمپ نے پاکستان پر ایک بار پھر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے خلاف اس تازہ ترین ٹویٹ پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو تینتیس بلین ڈالر کی خطیر رقم کی امداد دینے کے باوجود امریکا کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ ٹرمپ نے مزید لکھا ہے کہ پاکستان کو دی جانے والی یہ امداد امریکا کی بے وقوفی تھی اور بدلے میں پاکستانی حکومت نے اُسے دھوکے اور جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔

نئے سال کے پہلے دن اس ٹویٹ میں ٹرمپ نے پاکستان کے لیے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امريکا جن دہشت گردوں کو افغانستان میں تلاش کر رہا ہے، پاکستان انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔ ٹرمپ نے ’ نو مور ‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو مزید امداد نہ دیے جانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے اس بیان پر پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے فوری رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے صدر ٹرمپ کے اس بیان کا جلد ہی جواب دیا جائے گا اور حقائق اور من گھڑت کہانیوں میں فرق کو دنیا کے سامنے واضح کر دیا جائے گا۔

اس حوالے سے پاکستان میں دفاعی امور کی ماہر ماریہ سلطان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے امریکا کا تازہ بیان افسوسناک ہے اور حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ ماریہ سلطان کا کہنا تھا کہ یہ رقوم، جن کا الزام پاکستان پر عائد کیا جا رہا ہے، وہ امریکا نے اپنے سفیر کو دیے یا پھر افغانستان پاکستان کے لیے اپنے خصوصی نمائندے کو دیے۔ سو اس کا جواب بھی انہی کو دینا چاہیے۔ اور یا پھر وہ امریکن کانٹریکٹرز امریکا کے اس الزام کا جواب دیں جن کو یہ رقم دی گئی۔

ماریہ سلطان کا مزید کہنا تھا، ’’بات یہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف امریکا کی مدد کی ہے بلکہ اس کی بہت بڑی قیمت بھی ادا کی ہے۔ امریکا نے افغانستان میں پہلے القاعدہ کے خلاف جنگ شروع کی اور پھر طالبان کے خلاف۔ پھر امریکا کا موقف یہ بھی رہا کہ طالبان سے مذاکرات کرنے چاہئیں تاہم وہ طالبان کے حقانی گروپ سے جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکا کو اپنے مسائل کا سیاسی، عسکری اور معاشی حل افغانستان میں نظر آ رہا ہے۔‘‘ پاکستان کے ایک اور دفاعی تجزیہ کار لیفٹینیٹ جنرل امجد شعیب نے ٹرمپ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کسی بھی فریق سے زیادہ کام کیا ہے۔ جنرل شعیب کے مطابق ، ’’ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے افغانستان کے لیے اپنی پالیسی کا از سر نو جائزہ لیں۔‘‘

ماؤنٹ ایورسٹ اکیلے سر کرنے پر پابندی

نیپال نے کوہ پیمائی میں حادثات کو کم کرنے کے لیے ماؤنٹ ایورسٹ سمیت دیگر چوٹیوں پر کوہ پیماؤں کے اکیلے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ نیپال کی جانب سے نئے قواعد کے تحت معذور اور نابینا کوہ پیماؤں کو بھی پہاڑ سر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جب تک کہ ان کے پاس میڈیکل سرٹیفیکیٹ نہیں ہو گا۔ محکمہ سیاحت کے ایک اہلکار نے کہا کہ قواعد میں تبدیلی کوہ پیمائی کو محفوظ بنانے اور اموات میں کمی کے لیے کی گئی ہے۔ رواں سال سب سے زیادہ کوہ پیماؤں نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کی کوشش کی ہے۔

نیپال کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال کوہ پیمائی میں ہونے والی اموات کی تعداد چھ ہے۔ اس میں 85 سالہ بہادر شیر چن بھی شامل ہیں جنھوں نے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والے ضعیف ترین شخص کا اعزاز دوبارہ اپنے نام کرنے کی کی کوشش کی تھی۔ ماؤنٹ ایورسٹ کے قریب ہی واقع ایک پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش میں سوئس کوہ پیما جن کو سوئس مشین کا نام دیا گیا تھا اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے وہ یہ پہاڑ اکیلے سر کرنے کی کوشش میں تھے۔ نیپال کی جانب سے نئے قواعد میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کوہ پیما کے لیے ضروری ہے کہ وہ مقامی گائیڈ حاصل کریں۔ حکام کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ اس نئے قانون سے شرپا کے لیے روزگار میں اضافہ ہو گا۔

چند ناقدین نے نیپالی حکومت کی جانب سے معذور اور نابینا کوہ پیماوں پر پابندی پر تنقید کی ہے۔ تاہم بعد میں حکومت نے وضاحت کی کہ ایسے کوہ پیماؤں کے لیے میڈیکل سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا لازم ہو گا۔ فیس بک پر کوہ پیما ہری بدھا جن کی دونوں ٹانگیں افغانستان میں تعیناتی کے دوران ضائع ہو گئی تھیں نے نئے قواعد کو ناانصافی اور امتیازی ہے۔ ’نیپالی کابینہ کیا فیصلہ کرتی ہے اس سے قطع نظر میں ایورسٹ کو سر کروں گا۔ کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔‘ یاد رہے کہ 1920 سے ایورسٹ کو سر کرنے کی کوشش میں 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں 1980 کے بعد ہوئی ہیں۔ ایورسٹ پر کوہ پیماؤں کی ہلاکتوں کی کئی وجوہات ہیں۔ ہمالیہ ڈیٹا بیس نے 2015 میں بی بی سی کو جو اعداد و شمار دیے تھے ان کے مطابق 29 فیصد کوہ پیما برفانی تودوں کے باعث جبکہ 23 فیصد پاڑ سے گرنے کے باعث ہلاک ہوئے۔

 

پاکستان کو دیے گئے 33 ارب امریکی ڈالر کہاں گئے ؟

امریکا نے اپنے جنگی جنون میں پہلے عراق، پھر افغانستان کی جنگوں میں سیکڑوں ارب ڈالر جھونکے مگر پاکستان کو 16 سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیئے جانے والے 33 ارب ڈالرز امریکی صدر ٹرمپ کو کھٹکنے لگے۔
امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ امریکا پاکستان کی مزید امداد بند کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ بھول گئے کہ 42 فیصد امداد تو پاکستان کو محض اس کے ہونے والے اخراجات کی مد میں دی گئی۔ نائن الیون کے بعد پاکستان امریکا کا فرنٹ لائن اتحادی رہا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اربوں ڈالرز کے نقصانات اٹھائے، بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات میں شہدا کی قربانیوں کی داستانیں رقم ہوئیں، مگر امریکی صدر ٹرمپ کو یاد ہیں تو صرف 33 ارب ڈالرز جو بطور امداد پاکستان کو دیئے گئے ۔

نائن الیون کے بعد امریکا نے افغانستان میں جس جنگ کا آغاز کیا اس کو ختم نہ کر سکا اور اس دلدل میں دھنستا چلا گیا، امریکی سینیٹر آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مطابق 16 سال میں افغان جنگ پر 8 سو 41 ارب ڈالرز کے اخراجات آئے۔
امریکا کی برائون یونیوسٹی کے کاسٹ آف وار پروجیکٹ کے مطابق یہ اخراجات 2 کھرب ڈالرز ہیں، دوسری جانب امریکی اداروں کی رپورٹ کے مطابق 2001ء سے 2017ء کے دوران پاکستان کو صرف اور صرف 33 ارب 92 کروڑ ڈالرز کی امداد دی، جس میں ساڑھے 14 ارب سے زائد اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں دیئے گئے جو پاکستان کی سڑکوں ائیر پورٹس اور انفراسٹرکچر کے اخراجات کی مد میں ادا کئے گئے۔

امریکی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ملنے والی امداد میں 8 ارب 29 کروڑ ڈالرز سیکیورٹی کے شعبوں میں دیئے گئے جبکہ 11 ارب ڈالرز سے زائد مہاجرین کی آباد کاری، بچوں کی صحت اور انسداد منشیات سمیت مختلف معاشی شعبوں کے لئے دیئے گئے ۔ رپورٹ کے مطابق 2018 میں امریکا کی جانب سے پاکستان کو ساڑھے 34 کروڑ ڈالرز دیئے جانے ہیں، جن میں سے 21 کروڑ ڈالرز معاشی شعبے کے لئے ہیں۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق مایوسی کا شکار امریکا پاکستان کی ساڑھے 25 کروڑ ڈالرز کی امداد روک کر اس کی ادائیگی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی سے مشروط کر سکتا ہے۔